|
کاریابی کے دفتروں میں قطاریں |
امریکہ بد ترین معاشی بحران کے دور سے گزر رہا ہے جبکہ یہاں بے روزگاری کی شرح گذشتہ 34سالوں میں سب سے زیادہ ہو گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اپنی تعلیم مکمل کرنے والے نوجوان ملازمتوں کے حصول کے لیے پریشان دکھائی دیتے ہیں۔ معاشی ماہرین کا کہناہے کہ اس مسئلے کا حل موجودہ اقتصادی بحران کے خاتمے سے ہی ممکن ہے۔
ایک وقت تھا جب یونیورسٹیوں اور کالجوں سے فارغ التحصیل ہونے والے طالبعلم خوشیاں مناتے تھے۔ مگر اب ایسا نہیں۔ اس کی وجہ امریکہ میں جاری بدترین مالی بحران اور بے روزگاری کی شرح میں تیزی سے ہونے والا اضافہ ہے۔ واشنگٹن کی کیتھولک یونیورسٹی کے بہت سے طالب علم ملازمتوں کے بارے میں پریشان دکھائی دیتے ہیں۔ لیزا کیمبل کہتی ہیں کہ یہ ایک مشکل وقت ہے۔ ہمیں معلوم ہے کہ جب ہم ڈگریاں لے کر باہر جائیں گے تو ہمیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یونیورسٹی کے اکثر طالب عملوں کو اپنی زندگی میں پہلی بار ایسے کسی بحران کا سامنا ہورہاہے۔ کیتھولک یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر ایلین گڈ مین کہتے ہیں کہ طالب عملوں کی قدرتی طورپر یہ خواہش ہے ان کے لیے ملازمتوں کے زیادہ سے زیادہ مواقع موجود ہوں۔ ان کا کہنا ہے کہ پہلی نوکری عام طورپر آئیدیل ملازمت نہیں ہوتی۔ لیکن موجودہ حالات میں آپکو جیسی بھی نوکری ملے چاہے وہ آپکی خواہش کے مطابق نہ ہو، آپکو اسے قبول کرنا پڑے گا۔
ڈاکٹر ایلن کے مطابق موجودہ معاشی حالات میں مارکیٹ میں جاب کا حصول اتنا آسان نہیں ہوگا۔ اور یہی وجہ ہے کہ بہت سے طالب عملوں کو اپنے شعبے سے باہر بھی نوکریاں ڈھونڈنی پڑیں گی۔ مائیکل وولف ، جن کا تعلق اعداد وشمار کے ادارے سے ہیں کہتے ہیں کہ میرے خیال میں سائنسدانوں اور اانجنیئرز کی مانگ اگلے دس سال بھی کم نہیں ہو گی۔
مائیکل کے مطابق معاشی بحران کے خاتمے کے بعد ملازمتوں کی صورتحال بہتر ہو جائے گی۔ ان کے مطابق اچھی یونیورسٹیوں سے ڈگری حاصل کرنے والے طالب عملوں کو ملازمتوں کے بہتر مواقع حاصل ہوں گے۔