Urdu ▪ وائس آف امریکہ
غیر جانبدار خبریں  |  دلچسپ معلومات

صرف متن
Search

92 فی صد مسلمان اعتدال پسند ہیں: گیلپ سروے

March 2, 2008

Prayer

مسلم خواتین ادائے نماز کے دوران

اس ہفتے گیلپ ورلڈ پول نے 50 ہزار سے زیادہ مسلمانوں کے ایک بڑے سروے کی تفصیلات جاری کی ہیں جن سے 35 سے زیادہ ملکوں کے ایک ارب سے زیادہ مسلمانوں کے خیالات کی عکاسی ہوتی ہے۔ اس سروے کو اپنی نوعیت کا سب سے بڑا اور سب سے جامع مطالعاتی جائزہ کہا گیا ہے۔

چھ سال کے عرصے کے دوران ہونے والے اس سروے میں امریکہ، انتہاپسندی اور جمہوریت کے بارے میں مسلمانوں کے نظریات سے متعلق سوالات کا سلسلہ شامل تھا۔

ورلڈ ٹریڈ سینٹر اور پنٹاگان پر 11 ستمبر کے دہشت گرد حملوں کو تقریباً سات سال ہوگئے ہیں لیکن پھر بھی اس بارے میں ابھی تک کچھ سوالات کے جواب نہیں ملے ہیں کہ مسلمان انتہاپسندوں کے اس گروہ نے اس دن امریکہ کو اپنا ہدف کیوں بنایاتھا۔ان سوالوں میں ایک یہ سوال بھی شامل ہے کہ دوسرے مسلمان دہشت گردی کے موضوع پر کیوں خاموش رہے ہیں۔

جائزے سے ظاہر ہوا ہے کہ اگرچہ جواب دینے والوں کی ایک مختصر تعداد انتہا پسند نظریات کی حامل ہے، تاہم تاہم مسلمانوں کی بڑی اکثریت،یعنی92 فی صد اعتدال پسند ہے۔

گیلپ کی ریسرچ میں کہا گیا ہے کہ کچھ مسائل ایسے ہیں جس پر سیاسی انتہاپسند اور اعتدال پسند متفق ہوسکتے ہیں۔سروے میں کہا گیا ہے کہ اس بارے میں واحد اختلاف مسائل کو محسوس کرنے کی شدت کا ہے۔

ڈائیلا مجاہد گیلپ کی سینیئر تحزیہ کار اور مسلم اسٹڈیز کے گیلپ سینٹر کی سربراہ ہیں جو واشنگٹن ڈی سی میں قائم ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسلام پر الزام عائد کرنا پوری مسلم دنیا کےان اہم سیاسی مسائل اور شکایتوں کا ازسر نو جائزہ لینے کی نسبت زیادہ آسان ہےجن کی وجہ سے بہت سے مسلمان انتہاپسند تنظیموں میں شامل ہوجاتے ہیں۔

ڈائیلا کہتی ہیں کہ مسلمانوں کی اکثریت کا کہنا ہے کہ وہ امریکی ٹیکنالوجی، اس کی آزادیِ اظہار اور سخت محنت کے نظام کے قائل ہیں۔تاہم سروے سے ظاہر ہوا کہ امریکی پالیسی کے بارے میں سب کی رائے تقریباً ایک سی تھی۔

جان ایپو سیٹو کا کہنا ہے کہ دنیا بھر کے مسلمان اس پر متفق ہیں کہ مغربی حکومتیں مسلم ثقافت اور مذہب کو دہشت گردی سے الگ کرنے کی بات کرتے ہوئے اپنے لہجے میں نرمی لا کرتعلقات کو بہتر بنانے میں مدد کرسکتی ہیں۔

جان ایپوسیٹو اور ڈائیلا دونوں اس پر متفق ہیں کہ امریکہ اور مسلم دنیا کے درمیان کشیدگی کو دور کرنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ بڑے بڑے اصلاح پسندوں کو اس بحث میں شریک کیا جائے۔

دونوں کا کہنا ہے کہ یہ لوگ پرامن طریقوں اور اعتدال پسند وں کو انتہاپسندوں سے الگ کرنے میں مدددے کر تبدیلیاں لانا چاہتے ہیں۔

emailme.gif اس صفحے کو ای میل کیجیے
printerfriendly.gif قابل چھپائی صفحہ

  اہم ترین خبر
جماعت الدعوة کے 124 اراکین گرفتار کیے، ممبئی حملوں کی تفتیش میں سنجیدہ

  مزید خبریں
امریکی خاتون اول کا کردار
دہشت گردی کے خلاف جنگ پر نظرِ ثانی کی جائے: برطانوی وزیرِ خارجہ
ہانگ کانگ: فضائی آلودگی کے باعث لوگ شہر چھوڑرہے ہیں
اقوامِ متحدہ کے احاطے پر حملہ: بان گی مون کا شدید ردِ عمل
محمد آصف ڈوپ ٹیسٹ  کیس: آئی سی سی کی پی سی بی سے جواب طلبی
ملی بینڈ بیان: ’بھارت کو بن مانگے مشورے کی ضرورت نہیں‘
افغان جنرل ہیلی کاپٹر کے حادثے میں ہلاک ہوگیا
مشرق وسطیٰ میں اثر ورسوخ بڑھانے کی چینی کوششیں
غزہ میں اقوامِ متحدہ کا احاطہ اور ہسپتال اسرائیلی گولا باری کا نشانہ
اوباما بش سے عبرت حاصل کریں
کیفی اعظمی کی شعری کائنات
لندن میں کشمیر فیشن شو:  بھارتی، پاکستانی اور انگریز  ماڈلز
خراسان اور  پنجاب کے مابین پانچ مفاہمتی  یادداشتوں پر دستخط
افغانستان: ہیلی کاپٹر حادثے میں جنرل سمیت 13فوجی ہلاک
پاکستان نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات میں آٹھویں نمبر پر
مزاحیہ فنکار شکیل صدیقی وطن واپس ، انتہا پسند ہندووں کی دھمکیوں نے بھارت چھوڑنے پر مجبور کیا
”ایران پاکستان بھارت گیس پائپ لائن منصوبہ ختم کرنے کا تاثرغلط ہے“
بلوچستان کی واحد بڑی یونیورسٹی شدید مالی بحران کا شکار