Urdu ▪ وائس آف امریکہ
غیر جانبدار خبریں  |  دلچسپ معلومات

صرف متن
Search

’دنیا میں ہر سات میں سے ایک فرد بھوکے پیٹ سوتا ہے‘

October 21, 2007

An Afghan girl carries bread to her home in Kabul, Afghanistan (File photo)

افغانستان میں ایک بچہ روٹیاں لے کر جا رہا ہے

گذشتہ ہفتے دنیا میں غربت کے بارے میں دو جائزے جاری کیے گئے ہیں۔ دنیا کے بیشتر ترقی پذیر ملکوں کو بھوک اور غذائیت میں کمی کے مسائل کا سامنا ہے۔ اِن جائزوں میں حالات کی بہتری کے لیے بعض اقدامات تجویز کیے گئے ہیں۔

 

اقوامِ متحدہ کے خوراک اور زراعت کے محکمے کے مطابق دنیا میں ہر سات افراد میں سے ایک ہر روز بھوکا سوتا ہے۔ اِس طرح دنیا میں ایسے لوگوں کی تعداد 85 کروڑ 40 لاکھ بنتی ہے جنہیں پیٹ بھر کھانا نہیں ملتا۔ اِن میں پانچ برس سے کم عمر کے 15 کروڑ بچے شامل ہیں۔ 2000ءمیں 189 ملکوں کے رہنماؤں نے اقوامِ متحدہ کے ایک منصوبے کی منظوری دی تھی جس کے تحت 2015ءتک دنیا میں بھوکے لوگوں کی تعداد نصف اور بچوں کی شرح اموات میں دو تہائی کی کمی ہونی ہے۔

 

 اِن اہداف کے حصول میں پیش رفت کا تعین کرنے کے لیے واشنگٹن میں قائم انٹرنیشنل فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی ڈورس وائز مین نے ایک پیمانہ وضع کیا ہے جسے انہوں نے بھوک کا عالمی اشاریہ  کا نام دیا ہے ۔ اِس اشاریے کے مطابق، لاطینی امریکہ، کریبین، اور مشرقی ایشیا کے ممالک صحیح سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں اور توقع ہے کہ وہ اقوامِ متحدہ کے اہداف پورے کر لیں گے:

 

’ترقی کرنے والے ملکوں میں کیوبا سرِ فہرست ہے۔ لیکن ہمیں یہ بات نہیں بھولنی چاہیئے کہ 1990ء کی دہائی کے اوائل میں جب سوویت یونین نے اپنی امداد ختم کر دی تھی تو کیوبا میں سخت بحران پیدا ہو گیا تھا۔ بعد میں وہاں حالات بہتر ہو گئے۔لیکن اور بھی ملک ہیں، جیسے پرو، یوراگوئے اور جزائرِ فیجی، جنھوں نے  عالمی بھوک کے اشاریے کے اہداف پورے کرنے میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔‘

 

اشاریے کے مطابق اگر ترقی کی موجود رفتار برقرار رہی، تو بیشتر ممالک اقوامِ متحدہ کے اہداف پورے نہیں کر سکیں گے۔ جن دس ملکوں میں بھوک کا مسئلہ سب سے زیادہ شدید ہے، ان میں سے نو افریقہ کے زیرِ صحارا کے علاقے میں واقع ہیں۔

 

ڈورس وائز مین کہتی ہیں کہ جمہوریہٴ کانگو اور برونڈی میں حالات سب سے زیادہ خراب ہیں۔ ان کے بعدلائبیریا، سوازی لینڈ اور شمالی کوریا کا نمبر آتا ہے ۔

 

 خانہ جنگی، اور بد امنی سے بھی غذائیت کی کمی پیدا ہو جاتی ہے۔ لیکن غربت کے چکر کو ختم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ زراعت اور تعلیم میں سرمایہ لگایا جائے، اقتصادی مواقع پیدا کیے جائیں اور عورتوں کو صحت کی سہولتیں فراہم کی جائیں۔

 

دنیا کے غریب لوگ مال دار ملکوں کی پالیسیوں سے بھی متاثر ہوتے ہیں۔ واشنگٹن میں قائم ادارہ برائے عالمی ترقی نے اپنے سالانہ سروے میں غیر ملکی امداد، امیگریشن، سرمایہ کاری، اور تجارت سے لے کر ماحول، تحفظ اور ٹیکنالوجی کے بارے میں دنیا کے 21 مال دار ملکوں کی پالیسیوں کی درجہ بندی کی ہے۔

 

 اِس تحقیقی ادارے کے ڈیوڈ راڈ مین کہتے ہیں کہ جن ملکوں کی پالیسیاں غریب ملکوں کے لیے سب سے زیادہ فائدہ مند ہیں ان میں پہلا نمبر ہالینڈ کا ہے اور پھر ڈنمارک، فن لینڈ ، اور سویڈن آتے ہیں۔ شمالی یورپ کے یہ سب ملک رقبے کے لحاظ سے چھوٹے ملک ہیں لیکن  یہ غریب ملکوں کو بہت زیادہ امداد دیتے ہیں۔

 

 امداد دینے والے ملکوں میں امریکہ 14ویں نمبر پر ہے، جس  کی ایک وجہ یہ ہے کہ  ملک کے کُل سالانہ بجٹ میں غیر ملکی امداد کی فی صد رقم بہت کم ہے۔جہاں تک ماحول کا تعلق ہے، سروے میں امریکہ کو سب سے آخر میں رکھا گیا ہے۔ مسٹر راڈمین  کہتے ہیں:

’امریکہ کا شمار ان ملکوں میں ہوتا ہے جہان گرین ہاوٴس گیسوں کے اخراج کی فی کس شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے ۔لیکن اگر دنیا میں حدت بڑھنے سے سمندر کی سطح میں اضافہ ہوا تو بنگلہ دیش، مصر اور ویت نام جیسے ملکوں کو سب سے زیادہ نقصان ہو گا کیوں کہ نشیبی علاقوں میں رہنے والے کروڑوں لوگوں کو سیلابوں کی وجہ سے اپنا گھر بار چھوڑنا پڑے گا۔

 

 اسی طرح گرمی میں اضافے اور بارش میں کمی کی وجہ سے جنوبی بھارت ریگزار میں تبدیل ہو سکتا ہے اور ملک کی زرعی پیداوار میں 40 فیصد تک کمی آ سکتی ہے۔‘

 

مسٹر راڈ مین نے اِس امید کا اظہار کیا ہے کہ دنیا کے مال دار ملکوں کے عوام اور لیڈروں میں یہ احساس بیدار ہو گا کہ دنیا کے غریب لوگ ان کی پالیسیوں سے براہِ راست متاثر ہوتے ہیں۔

emailme.gif اس صفحے کو ای میل کیجیے
printerfriendly.gif قابل چھپائی صفحہ

  اہم ترین خبر
جماعت الدعوة کے 124 اراکین گرفتار کیے، ممبئی حملوں کی تفتیش میں سنجیدہ

  مزید خبریں
امریکی خاتون اول کا کردار
دہشت گردی کے خلاف جنگ پر نظرِ ثانی کی جائے: برطانوی وزیرِ خارجہ
ہانگ کانگ: فضائی آلودگی کے باعث لوگ شہر چھوڑرہے ہیں
اقوامِ متحدہ کے احاطے پر حملہ: بان گی مون کا شدید ردِ عمل
محمد آصف ڈوپ ٹیسٹ  کیس: آئی سی سی کی پی سی بی سے جواب طلبی
ملی بینڈ بیان: ’بھارت کو بن مانگے مشورے کی ضرورت نہیں‘
افغان جنرل ہیلی کاپٹر کے حادثے میں ہلاک ہوگیا
مشرق وسطیٰ میں اثر ورسوخ بڑھانے کی چینی کوششیں
غزہ میں اقوامِ متحدہ کا احاطہ اور ہسپتال اسرائیلی گولا باری کا نشانہ
اوباما بش سے عبرت حاصل کریں
کیفی اعظمی کی شعری کائنات
لندن میں کشمیر فیشن شو:  بھارتی، پاکستانی اور انگریز  ماڈلز
خراسان اور  پنجاب کے مابین پانچ مفاہمتی  یادداشتوں پر دستخط
افغانستان: ہیلی کاپٹر حادثے میں جنرل سمیت 13فوجی ہلاک
پاکستان نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات میں آٹھویں نمبر پر
مزاحیہ فنکار شکیل صدیقی وطن واپس ، انتہا پسند ہندووں کی دھمکیوں نے بھارت چھوڑنے پر مجبور کیا
”ایران پاکستان بھارت گیس پائپ لائن منصوبہ ختم کرنے کا تاثرغلط ہے“
بلوچستان کی واحد بڑی یونیورسٹی شدید مالی بحران کا شکار