|
روس سے یورپ کو گیس کی فراہمی بدستور معطل
|
January 9, 2009
|
|
![A gas pressure gauge is seen at a snow-covered transit point on the main pipeline from Russia in the village of Boyarka, near Kyiv, Ukraine, 06 Jan 2009 A gas pressure gauge is seen at a snow-covered transit point on the main pipeline from Russia in the village of Boyarka, near Kyiv, Ukraine, 06 Jan 2009](https://webarchive.library.unt.edu/eot2008/20090117182040im_/http://www.voanews.com/urdu/images/ap_ukraine_russia_gas_07jan09_190.jpg) | یوکرین میں گیس پمپ پر روس سے آنے والی گیس کی فراہمی معطل ہے
| روس سے یورپ کو گیس کی فراہمی بدستور معطل ہے اس لیے کہ روس اور یوکرین کے درمیان یوکرین کے راستے جانے والی گیس کی نگرانی کا کوئى سمجھوتا نہیں ہوسکا۔
اس سے پہلے روس کی سرکاری ملکیت کی گیس کمپنی گیز پروم کے سربراہ الیکسی مِلر نے وعدہ کیا تھا کہ روس اور یوکرین کے درمیان گیس کے بہاؤ کی نگرانی کے کسی طریقہٴ کار پر جونہی کوئى حتمی سمجھوتا طے پائے گا، کمپنی یورپ کو تیل فراہم کرنا شروع کردے گی۔ لیکن اُس سمجھوتے کے بظاہر یقینی نظر آنے والے مذاکرات دونوں جانب سے ایک دوسرے پر الزامات کے دوران ٹوٹ گئے۔
یوکرین کے صدر وکٹر یُش چین کو نے جمعے کے روز نامہ نگاروں سے کہا ہے کہ اگر روس گیس فراہم شروع کردے تو اُن کا ملک بخوشی اس بات کی ضمانت دے گا کہ وہ گیس یورپ پہنچے گی۔
لیکن ماسکو میں گیز پروم کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یوکرین نے نگرانی کے سمجھوتے کے مذاکرات میں خلل ڈالاتھا۔ چیک ری پبلک کے وزیرِ اعظم میرک ٹوپو لانیک ان مذاکرات سے باخبر رہنے کے لیے یوکرین کے دارالحکومت کیف میں ہیں۔ اُن کا ملک اس وقت یورپی یونین کا صدر ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ اتوار سے پہلے ماسکو جانے سے پہلے انھیں سمجھوتے کی توقع نہیں ہے۔
|
|
|