حکام کا کہنا ہے کہ مظاہرین کے طرف سے رکاوٹوں کو ہٹائے جانے کے بعدبدھ کو چمن کے راستے افغانستان میں تعینات امریکہ اور اس کی اتحادی افواج کے لیے سامان کی ترسیل بحال کردی گئی ہے۔
چند روز قبل افغان سرحد سے تقریباً 70کلومیٹر دور قلعہ عبداللہ میں ایک مقامی قبائلی رہنما محمد علی کاکوزئی کی فرنٹیئر کور کے اہلکاروں کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد مشتعل مظاہرین نے کوئٹہ ، چمن قومی شاہراہ بند کردی تھی۔ مسلح قبائلیوں کا کہنا تھا کہ حکومت بلاجواز ان کے لوگوں کو مار رہی ہے جبکہ فرنیٹیئر کور کے حکام نے قبائلیوں کو یقین دلایا ہے کہ ان کے رہنما کی ہلاکت میں ملوث اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
افغانستان میں تعینات اتحادی افواج کے لیے سامان پاکستان سے براستہ درہ خیبر اور چمن بھیجا جاتا ہے ۔ حالیہ چند ماہ میں عسکریت پسندوں کی طرف سے خیبر ایجنسی میں افغانستا ن میں تعینات افواج کے لیے سامان لے جانے والے ٹرکوں کو نذر آتش کیے جانے کے متعدد واقعات کے بعد سے سامان کی ترسیل کے لیے درہ خیبر کی نسبت چمن کو ایک محفوظ راستہ تصور کیا جاتا ہے۔
افغانستان کے صوبے قندھار میں اتحادی فوجیوں کی تعدا د میں اضافے کے اعلان کے بعدپاکستان کے ان راستوں کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی ہے۔حکام کے مطابق تقریباً 300ٹرک درہ خیبر اور لگ بھگ 100ٹرک چمن سے روزانہ اتحادی افواج کے لیے سامان اور ایندھن لے کر جاتے ہیں۔