|
فائل فوٹو |
گوانتا نامو بے کے قیدیوں کے لیے قائم عدالتوں کی نگرانی کرنے والے امریکی
محکمہ دفاع کی ایک عہدیدار نے بتایا ہے کہ امریکی فوج نے 11ستمبر کے حملوں
میں مبینہ طور پر شرکت کا ارادہ رکھنے والے ایک سعودی شہری کو تشدد کا
نشانہ بنایا ۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں
Susan Crawfordنے کہا کہ سعودی شہر ی محمد قانتانی کے ساتھ جو سلوک کیا گیا
اس کی اجازت توتھی لیکن جس تسلسل اور جارحانہ انداز سے یہ کیا گیا وہ
قانونی طور پر تشدد کے زمرے میں آتا ہے جس سے اس قیدی کی صحت بھی متاثر
ہوئی۔
Susan Crawfordایک ریٹائرڈ جج ہیں جنہیں گوانتا نامو بے میں ہونے
والی کارروائیوں کا جائزہ لینے کی ذمے داری سونپی گئی ہے وہ بش انتظامیہ
کی پہلی عہدیدار ہیں جنہوں نے کھلے عام ایک قیدی پر تشدد ہونے کی بات عیاں
کی ہے۔صدر بش اور نائب صدر ڈک چینی کہتے آئے ہیں کہ امریکہ تشدد نہیں
کرتا۔
اخبار کو انٹرویو میں Susan Crawfordنے کہا کہ صدر بش نے دہشت گردی کے
خلاف جنگ میں دشمنوں کو گرفتار کرکے مقدمہ چلانے کا درست اقدام کیا لیکن
اس کے لیے جو طریقہ کار اپنایا گیا اس میں ان کے مطابق نقائص تھے۔ سعودی
شہری قانتانی پر الزام ہے کہ وہ 11ستمبر کے حملوں میں بیسواں اغواء کار
بننے کا ارادہ رکھتا تھا لیکن اسے امریکہ میں داخل نہیں ہونے دیا گیا ۔ اس
شخص کو 2002ء میں افغانستان سے گرفتار کرکے کیوبا کے ایک جزیرے پر قائم
قید خانے گوانتا نامو منتقل کیاگیا تھا۔
ادھر امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان
Geff Morrellنے اپنے بیان میں کہا ہے کہ قانتانی سے تفتیش کے لیے جن
طریقوں کا استعمال کیا گیا ان کے جائزے سے معلوم ہوتا ہے کہ 2002ء میں یہ
قانونی طور پر جائز تھے۔