United States Holocaust Memorial Museum
ہالوکاسٹ انسائیکلوپیڈیا
شخصی کہانیاں
ابراھیم لیونٹ
وارسا یہودی بستی میں عام صورتِ حال کا ایک منظر
[انٹرویو: 1989]
مکمل نقل:
یہودی بستی میں بھوک اتنی زیادہ اور اتنی خراب تھی کہ لوگ سڑکوں پر پڑے پڑے مر رہے تھے۔ چھوٹے بچے بھیک مانگنے جاتے اور آپ کسی دن بھی صبح باہر نکلتے تو کسی نہ کسی شخص کو مرا ہوا دیکھتے۔ لاش اخبار سے ڈھکی ہوتی یا پھر اُس پر کسی قسم کا کمبل رکھ دیا جاتا۔ آپ ان لوگوں کو بھی پاتے جو مردہ لاشوں کو چھوٹی ویگنوں میں اٹھا کر لے جایا کرتے تھے۔ یہ لوگ ان مردہ لاشوں کو قبرستان میں لیجاتے اور ان کو اجتماعی قبروں میں دفنا دیتے۔ ہر روز ہزاروں لوگ صرف ناقص غذا کی وجہ سے مرجاتے تھے کیوں کہ جرمن فوجی یہودی بستیوں میں لوگوں کو کچھ بھی کھانے کو نہیں دیتے تھے۔ وہاں ایسی کوئي چیز نہیں تھی۔ ایسا نہیں تھا کہ آپ جائیں اور کچھ بھی خرید لیں یا کوئی راشن حاصل کر سکیں۔ یہ آپ کی بدقسمتی تھی۔ اگر آپ کے پاس کھانے کو کچھ نہیں ہے تو آپ مر جاتے ہیں۔ یہ ایسی ہی صورتِ حال تھی۔
پیدا ہوا: وارسا، پولنڈ, 1924
دوسرے یہودیوں کی طرح لیونٹ خاندان کو بھی وارسا یہودی بستی میں قید کردیا گيا تھا۔ 1942 میں ابراھیم نے ایک چھوٹی سی جگہ میں چھپ کر اپنی جان بچائی لیکن جرمن فوجیوں نے اس کی ماں اور بہنوں کو ایک چھاپے کے دوران گرفتار کرلیا۔ وہ ہلاک کردئے گئے۔ ابراھیم کو ایک قریبی مقام پر جبری مشقت پر معمور کر دیا گیا۔ لیکن وہ بچ کر اپنے والد کے پاس یہودی بستی میں چلا آیا۔ 1943 میں ان دونوں کو مجدانک بھجوا دیا گیا جہاں ابراھیم کے والد کا انتقال ہوگيا۔ بعد میں ابراھیم کو اسکارزسکو، بوخن والڈ، بیسنجن اور ڈاخو بھیج دیا گيا۔ جب جرمنوں نے کیمپوں سے قیدیوں کا انخلاء شروع کیا تو امریکی فوجیوں نے ابراھیم کو آزاد کرا لیا۔
— United States Holocaust Memorial Museum - Collections
 
متعلقہ مقالات:
Copyright © United States Holocaust Memorial Museum, Washington, D.C.