United States Holocaust Memorial Museum
ہالوکاسٹ انسائیکلوپیڈیا
شخصی کہانیاں
ابراھیم بومبا
ٹریبلنکا گیس چیمبروں کا ایک منظر
[انٹرویو: 1990]
مکمل نقل:
اور اب میں آپ کو یہ بتانا چاہتا ہوں، میں آپ کو کچھ گیس چیمبر کے بارے میں بتانا چاہتا ہوں۔ یہ کچھ یوں تھا۔۔ اُنہوں نے مجھ سے پہلے ہی اس بارے میں پوچھا ہے کہ گیس چیمبر کیسا دکھائی دیتا تھا۔ یہ بہت ہی سادہ ہے۔ یہ تمام کے تمام کنکریٹ سے بنے ہوئے ہوتے تھے۔ ان میں کوئی کھڑکی نہیں تھی۔ اندر کچھ بھی نہیں تھا۔ اس کے علاوہ آپ کے اوپر تاریں تھیں جو ایسی دکھائی دیتی تھیں جیسے ان سے پانی نکلنے والا ہو۔ اس میں دو دروازے تھے۔ وہ فولادی دروازے تھے۔ دونوں طرف فولادی دروازے تھے۔ لوگ گیس چیمبر میں ایک طرف سے داخل ہوتے تھے۔ خود میری طرح۔ میں اندر تھا اور بطور حجام کام کر رہا تھا۔ جب گیس چیمبر بھر گیا--اس چیمبر کا سائز میرے خیال میں 18 ضرب 18 یا 18 ضرب 17 تھا۔ میں نے اُس وقت اس کی پیمائش نہیں کی تھی۔ میں نے صرف کمرے میں ایک نظر دوڑائی تھی جیسے اب میں اِس کمرے کو دیکھ رہا ہوں۔ میں ٹھیک طرح سے نہیں بتا سکتا کہ یہ کتنا بڑا تھا۔ اور جتنے لوگوں کو اندر دھکیل سکتے تھے اُنہیں وہاں بھر دیتے تھے۔ گیس چیمبر میں لوگوں کو اجازت نہیں تھے کہ وہ اپنے ہاتھ نیچے کر کے کھڑے ہوں کیونکہ وہاں جگہ ہی نہیں تھی۔ لیکن جب لوگ اس طرح اپنے ہاتھ اوپر اُٹھاتے تھے تو گنجائش بڑھ جاتی تھی۔ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ وہ چھوٹے چھوٹے بچوں کو، دو، تین، چار سال کی عمر کے بچوں کو اُن کے اوپر پھینک دیتے تھے۔ ہم باہر آ جاتے تھے۔ اِس سارے عمل کو میرے خیال میں پانچ سے سات منٹ لگتے تھے۔ اِس کے بعد دروازہ کھل جاتا۔ وہ دروازہ نہیں جہاں سے لوگ اندر داخل ہوتے تھے بلکہ دوسری طرف والا دروازہ۔ ٹریبلنکا نمر ۲ میں کام کرنے والے وہ افراد وہاں سے داخل ہوتے تھے جن کا کام مرے ہوئے لوگوں سے متعلق تھا۔ وہ لاشوں کو باہر لاتے۔ کچھ مرے ہوئے ہوتے اور کچھ ابھی بھی زندہ۔ وہ اُنہیں گھسیٹ کر کھائی کی طرف لے جاتے۔ اور وہاں وہ اُنہیں دبا دیتے۔ وہ بڑی بڑی کھائیاں تھیں اور وہ اُنہیں اُن میں دبا دیتے۔ یہ ٹریبلنکا کی شروعات تھی۔
پیدا ہوا: جرمنی, 1913
ابراھیم کی پرورش پولینڈ کے شہر چیسٹوکووا میں ہوئی اور اُنہوں نے حجام کا پیشہ اختیار کیا۔ اُنہیں اور اُن کے خاندان کو 1942 میں چیسٹوکووا کی یہودی بستی سے ٹریبلنکا کی قتل گاہ پہنچا دیا گیا۔ ٹریبلنکا میں ابراھیم کو جبری مشقت کے لئے منتخب کیا گیا۔ اُنہیں عورتوں کو گیس کے ذریعے ہلاک کرنے سے قبل اُن کے بال کاٹنے پر مجبور کیا جاتا تھا۔ اِس کے علاوہ اُنہیں وہاں پہنچنے والی گاڑیوں میں لائے گئے کپڑوں کو چھانٹنے پر بھی معمور کیا گیا۔ ابراھیم 1943 میں کیمپ سے بھاگ کر چیسٹوکووا واپس پہنچ گئے۔ اُنہوں نے جون 1943 سے مزدوروں کے ایک کیمپ میں اُس وقت تک کام کیا جب 1945 میں سوویت فوجوں نے اس کیمپ کو آزادا کرا لیا۔
— United States Holocaust Memorial Museum - Collections
 
متعلقہ مقالات:
Copyright © United States Holocaust Memorial Museum, Washington, D.C.