|
اسرائیل اور حماس نے اقوامِ متحدہ کی اپیل ردّ کردی
|
January 9, 2009
|
|
![Fire and smoke are seen from Israeli military bombing in Gaza City, 08 Jan 2009 Fire and smoke are seen from Israeli military bombing in Gaza City, 08 Jan 2009](https://webarchive.library.unt.edu/eot2008/20090115185923im_/http://www.voanews.com/urdu/images/AP_Gaza_IsraelBombing_08JAN.jpg) | غزہ پر اسرائیلی بمباری
| اسرائىل اور حماس، دونوں نے اقوامِ متحدہ کی اُس قرار داد کو ردّ کردیا ہے جس میں فوری طور پر فائر بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔جب کہ اسی دوران اسرائیل کی جانب سے لڑائى میں تین گھنٹے کے وقفے کے اعلان کے باوجود جمعے کے روز دونوں جانب سے حملے جاری رہے۔
فلسطینی علاقے پر اسرائیل کے ہیلی کاپٹروں کی پروازوں کے دوران غزہ سٹی کی فضا میں گہرے دھوئیں کے مرغولے بلند ہوتے رہے۔
جنیوا میں اقوامِ متحدہ کی ہائى کمشنر برائے انسانی حقوق نے فوری طور پر غزہ اور اسرائیل میں ممکنہ جنگی جرائم کی چھان بین شروع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ناوی پِلے نے جمعے کے روز اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کے ایک خصوصی اجلاس کو بتایا ہے کہ دونوں فریقوں پر لازم ہے کہ وہ عام شہریوں پر حملے نہ کریں، زخمیوں کا خیال رکھیں اور طبّی کارکنوں اور طبّی تنصیبات کی حفاظت کریں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ارتکابِ جرم کی ذاتی ذمّے داری کے قانون کا اطلاق کیا جاسکتا ہے۔
جمعے کے روز ہی اقوامِ متحدہ کی جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس ہفتے کے شروع میں 30 فلسطینی اُس وقت ہلاک ہوگئے ، جب اسرائیل نے 100سے زیادہ عام شہریوں کو ایک گھر میں منتقل کرتے ہوئے اُنہیں خبردار کیا کہ وہ اندر ہی رہیں اور بعد میں اُس عمارت پر بار بار گولا باری کی۔
جمعرات کے روز ریڈ کراس کی انٹرنیشنل کمیٹی نے اسی واقعے کی مثال دیتے ہوئے اسرائیلی فوج پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ امدادی کوششوں میں تاخیر کررہی ہے اور انسانی ہمدردی کے بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمّے داریوں کو پورا نہیں کررہی ہے۔ تاہم جنیوا میں اسرائیلی سفیر نے کہا ہے کہ اُن کا ملک اپنی انسانی ہمدردی کی ذمّے داریاں پوری کرنے میں ناکام نہیں ہوا۔
غزہ میں صحتِ عامہ کے عہدے داروں نے جمعے کے روز کہا ہے کہ جمعرات کے روز اسرائیلی ٹینک کے ایک گولے سے یوکرین کی ایک عورت اور اُس کا دو سالہ بیٹا ہلاک ہوگئے۔ عہدے داروں نے کہا ہے کہ وہ عورت ، جس نے ایک فلسطینی ڈاکٹر سے شادی کی تھی، اس لڑائى میں ہلاک ہونے والی پہلی غیر ملکی ہے۔
اُدھر دوسرے فلسطینی علاقے مغربی کنارے پر جمعے کے روز احتجاجی مظاہرین نے اسرائیلی سیکیورٹی فورسز پر پتھرپھینکے۔اسرائیل کے حملوں نے حماس کے حامیوں کو کسی حد تک حریف گروپ فتح کے حامیوں کے ساتھ متحد کردیا ہے، جس کے پاس مغربی کنارے کا انتظام ہے۔
جمعے کے روز اُردن، ترکی اور مصر سمیت مشرقِ وسطیٰ کے طول و عرض اور اسی کے ساتھ ساتھ بھاری مسلم اکثریت کے ملکوں، انڈونیشیا اور ملائشیا میں بھی اسرائیل کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوئے۔
یورپی یہودی کانگریس یا ای جے سی نے جمعے کے روز لندن،روم، برلن اور وی آنا میں اسرائیل کی حمایت میں مظاہروں کا اہتمام کیا۔
ای جے سی نے کہا ہے کہ وہ اُس صورتِ حال کے خلاف بھی آواز بلند کررہی ہے ، جسے اُس نے حماس اسرائیل تنازعے کی یورپ میں یک طرفہ درآمد کہا ہے۔اور اُس نے یورپ میں یہود دشمن تشدد اور توڑ پھوڑ کی حالیہ کارروائیوں کی مذمّت کی ہے۔
قاہرہ میں مصر کی ثالثی میں مذاکرات کی صورت میں، لڑائى بند کرانے کے لیے سفارتی کوششیں بھی بدستور جاری ہیں۔جرمنی نے کہا ہے کہ وہ مصر کی اُن کوششوں کی حمایت کرتا ہے، جو وہ فرانس کے صدر نیکولا سارکوزی کے ساتھ مل کر کررہا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی قرار داد کو جمعرات کو دیر گئے صفر کے مقابلے میں 14ووٹوں سے منظور کیا گیا تھا۔ قرار داد میں ایک ایسی فائربندی کا مطالبہ کیا گیا ہے جس کے نتیجے میں اسرائیلی فوجیں مکمل طور پر واپس چلی جائیں ، اس میں حماس سے راکٹوں کے حملے بند کرنے اور پھر بلا کسی رکاوٹ امدادی سامان کی تقسیم کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
امریکہ نے یہ کہتے ہوئے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا کہ وہ مصر کی کوششوں کے نتائج دیکھنا چاہتا ہے۔
قرارداد تیار کرنے میں برطانوی وزیرِ خارجہ ڈیوڈ مِلی بینڈ نے کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ اور اُن کا کہنا ہے کہ یہ واضح طور پر پہلا قدم ہے۔
اقوامِ متحدہ کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کے فضائى اور زمینی حملوں کے اِن دو ہفتوں میں، 750 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں ۔ اس دوران کم سے کم 18اسرائیلی بھی ہلاک ہوئے ہیں جن میں کم سے کم نو فوجی تھے۔
|
|
|