سمندر کے اوپر اور سمندر کے نیچے کی دنیا اور اس سے انسان کی وابستگی بہت پرانی ہے۔ واشنگٹن کے سمتھ سونین میوزئیم میں اب ایک ایسا ہال قائم کیا گیا ہے جہاں پر آکر لوگ نہ صرف سمندری مخلوق کو دیکھ سکتے ہیں بلکہ ان کے حوالے سے بہت سی معلومات بھی حاصل کر سکتے ہیں۔
سمندر قدرت کا ایک ایسا شاہکارہے جو انسانی عقل کو دنگ کر دیتا ہے۔ سمندر کی اسی دنیا کو سمتھ سو نین اوشن ہال میں عمدگی کے ساتھ اجاگر کیا گیا ہے۔ اس ہال میں مرکز ِ نگاہ فونیکس نام کی وہیل مچھلی ہے جس کے بارے میں میوزیم کے ڈائریکٹر سیپپر کرسٹین کہنا ہے کہ اب دنیا میں ایسی چار سو ویل مچھلیاں باقی رہ گئی ہیں۔
وہ کہتی ہیں کہ یہ وہیلز نایاب ہیں اور ان کی افزائش اور تحفظ کی ذمہ داری انسانوں پر ہے۔ اگر اسی طرح انکا شکار کیا جاتا رہا تو ہم ان نایاب وہیلز کی نسل کو گنوا دیں گے۔
یہاں پر آنے والے سیاحوں کے لیے اس سمندری دنیا میں دیکھنے کو بہت کچھ ہے جن میں جنوبی افریقہ کے ساحلوں میں 1938 میں دریافت ہونے والی قبل از تاریخ مچھلی کوئیلاکنتھ،جس کے بارے میں خیال تھا کہ یہ سمندر سے ناپید ہو چکی ہے اور 2005 میں دریافت ہونے والے دو ہسپانوی دیو قامت اسکوائڈ بھی شامل ہیں۔
کرسٹین کا کہنا ہے کہ ہمارے لیے ایک بڑا مسئلہ اس سمندری مخلوق کی حفاظت کا تھا کیونکہ ہم یہاں پر آنےوالے ہزاروں سیاحوں کے باعث انہیں ہزاروں گیلن الکوہل میں رکھنے کا خطرہ مول نہیں لے سکتے تھے۔
یہ دیکھنے میں تو پانی لگتا ہے جس میں ان اسکوائیڈزکو رکھا گیا ہے مگر درحقیقت ایسا نہیں۔ اس اوشن ہال میں رکھی جانے والی ہر چیز پر پوری تحقیق اور محنت کی گئی ہے۔ جس کا اعتراف یہاں آنے والا ہر شخص کرتا ہے۔
میری لینڈ سے یہاں اپنےسات سالہ نواسے ایلم کے ساتھ آئی سیلی بے بی لون ہیں جو یہاں کی سمندری دنیا دیکھ کراپنے نواسے کی طرح حیرت زدہ ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ ایلم کو یہاں لانے کا مقصد اسے ان چیزوں کے بارے میں آگہی دینا ہے اور بتانا ہے کہ سمندر کی دنیا کتنی بڑی اور اچھوتی ہے۔ میں اسے یہ احساس دلانا چاہتی ہوں کہ ہمیں ان سے پیار کرنا چاہیے۔
اس ایکیوریم کی دل آویزی لوگوں کو مسحور کر دیتی ہے۔ جس میں تیرتی چھوٹی چھوٹی رنگ برنگی مچھلیاں سمندرکی بھرپور عکاسی کرتی ہیں۔ میوزیم کے ڈائریکٹر کا خیال ہے کہ یہ میوزیم لوگوں میں سمندری دنیا اور سمندری مخلوق کی حفاظت کا جذبہ اجاگر کرے گا۔
کرسٹین کہتی ہیں کہ اگر آپ یہاں آکر اس جگہ کی خوبصورتی کو سراہتے ہیں تو ہمارا مقصد پورا ہوگیا۔ ہم لوگوں کو یہاں پر یہی احساس دلانا چاہتے ہیں کہ ہم ایک سمندری دنیا میں ہیں۔
آپ جہاں بھی رہ رہے ہوں انٹرنیٹ کے ذریعے اس دنیا کی سیر کر سکتے ہیں۔ اس کے لیے آپکو پرکلک کرنا ہوگا۔ www.ocean.si.edu