|
دہشت گردی مغربی پالیسیوں کا ردعمل ہیں: مارگولس
|
مدیحہ انور
واشنگٹن
November 18, 2008
|
|
![Eric Margolis says he wrote American Raj to help Americans understand why the Muslim world often seems hostile to the United States Eric Margolis says he wrote American Raj to help Americans understand why the Muslim world often seems hostile to the United States](https://webarchive.library.unt.edu/eot2008/20090115192515im_/http://www.voanews.com/urdu/images/margolies.jpg) | ایرک مارگولس | معروف امریکی صحافی اور دانشور ایرک مارگولس کا کہنا ہے کہ اسلامی ممالک سے اچھے تعلقات استوار کیے بغیر دنیا میں امن کا قیام ممکن نہیں ہو سکے گا۔ انہوں نے یہ بات واشنگٹن کی ایک یونیورسٹی میں اپنی نئی کتاب ، امریکن راج لبریشن آر ڈومی نیشن، کے حوالے سے ایک لیکچر کے دوران کہی۔ اپنے اس لیکچر میں انہوں نے اسلامی ممالک اور مغربی دنیا کے مابین اچھے تعلقات استوار کرنے پرعوامل پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔
ایرک مارگولس ایک مشہور صحافی ہیں۔ انہوں نے اپنی صحافتی زندگی کا آغاز آج سے تقریبا پینتیس ، چالیس برس قبل کیا تھا۔ ان کی صحافتی زندگی کا ایک بڑا حصہ جنگوں کی رپورٹنگ میں گزرا ہے۔ اور اس حوالے سے انہیں ایک عرصے تک اسلامی ملکوں میں رہنے کا موقع ملا۔
گذشتہ دنوں انہوں نے اپنی نئی کتاب کے حوالے سے جانز ہاپکز یونیورسٹی میں ایک لیکچر دیا۔ اپنے اس لیکچر میں انہوں نے کہا کہ اسلامی ممالک میں مغربی ممالک کے خلاف بڑھتے ہوئے غم و غصے کی طرف توجہ دینا وقت کی ایک اہم ترین ضرورت ہے۔ ان کے مطابق اسلامی ممالک سے اچھے تعلقات استوار کیے بغیر دنیا میں امن کے قیام کا خیال محض خیال ہی رہے گا۔
ایرک مارگولس کا کہنا تھا کہ انڈونیشیا میں کیے گئے ایک سروے کے مطابق پچھتر فیصد عوام کے خیال میں امریکہ کی خارجہ پالیسی کا مقصد اسلام کو مٹانا ہے۔ اگرچہ یہ خیال درست نہیں ہے لیکن اس خیال کو مسلمانوں میں ابھارنے والے ہم خود ہی ہیں۔
ایرک مارگولس کا کہنا تھا کہ اسلامی دنیا کو دہشت گرد قرار دینا غلط ہے۔ اسلام قطعا دہشت گردی کی تلقین نہیں کرتا۔ انہوں نے مسلمانوں کی طرف سے جاری کاروائیوں کو مغرب کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ قرار دیا۔ ایرک مارگولس کے مطابق مغرب نے اسلامی دنیا کے بارے میں غلط خارجہ پالیسیاں اپنا کر اسلامی دنیا میں اپنے خلاف جذبات کو ابھارا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلامی دہشت گردی ایک سیاسی اصطلاح ہے۔ مسلم دنیا کے لوگ مغرب یا مغربی ممالک کو اپنا نشانہ نہیں بنا رہے بلکہ وہ یہ سب کچھ بدلے کے طور پر کر رہے ہیں۔ اس سب کا بدلہ جو مغربی ممالک ان لوگوں کے ساتھ گذشتہ ڈیڑھ سو برس سے کر رہے ہیں۔
ایک جنگی رپورٹر ہونے کے ناطے ایرک مارگولس کی زندگی کا بیشتر حصہ جنگوں سے متاثرہ ممالک میں زندگی کو بہت قریب سے دیکھتے گزرا ہے۔ جس نے انکی صحافتی بصیرت کو ابھارا ہے۔ ایرک مارگولس کا کہنا ہے کہ افغانستان میں امریکی جنگ ایک بڑی غلطی تھی اور اب امریکی فوجیں افغانستان میں پھنس گئی ہیں۔
ایرک مارگولس کا کہنا تھا کہ ان حالات میں جبکہ پوری دنیا بشمول امریکہ معاشی بحران کی گرفت میں ہے ، کسی بھی دوسرے ملک پر جنگ مسلط کرنا ایک غلط پالیسی ہے۔ اس وقت بھی امریکی بجٹ کا ایک بڑا حصہ عراق میں میڈیا کو اپنے حق میں کرنے کے لیے صرف کیا جا رہا ہے۔
2001 میں جب امریکہ نے افغانستان میں حملے کا سوچا تو میں نے اعلیٰ قیادت کو مشورہ دیا تھا کہ وہاں موجود القاعدہ کے ٹھکانے ختم کرکے جلد از جلد نکلنا ہی ہمارے حق میں بہتر ہوگا۔ کیونکہ جس قوم نے بھی افغانستان کو فتح کرنے کی کوشش کی وہ اس کے لیے ایک دلدل ثابت ہوا۔ اور اب ہم بھی افغانستان کی دلدل میں پھنس چکےہیں۔
جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے طالب علموں نے اس لیکچر کو بہت مفید قرار دیا۔ بہت سے طالبعلموں کا کہنا تھا کہ اس لیکچر میں عالم ِ اسلام اور مسلمانوں کے حوالے سے ہمارے ذہنوں میں موجود بہت سے مفروضے ختم کرنے میں مدد ملی ہے۔
ایک طالبہ کرسٹینا کا کہنا تھا کہ یہ ایک بہت دلچسپ لیکچر تھا جس میں ہمیں چیزوں کو ایک مختلف زاویے سے دیکھنے میں مدد ملی۔ یہ ہماری نسل کے لوگوں کے لیے ایک طرح سے بہت ضروری ہے۔ اسی طرح سے ہم طالب علم حقیقت کو اچھے طریقے سے پرکھ سکیں گے۔
ایک اور طالبہ لنڈا نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایرک مارگولس نے ہمیں اسلامی دنیا اور مسلمانوں کے حوالے سے ایسی مفید معلومات اور تفصیلات بتائیں جو ہم پہلے نہیں جانتے تھے۔ یہ ایک بہت ہی اچھا تجربہ تھا کہ آپ واشنگٹن میں بیٹھے ہوئے لوگوں کی باتیں سننے کی بجائے ایک ایسے شخص سے حقیقت سنیں جس کی زندگی ان علاقوں میں جنگوں کی رپورٹنگ کرتے گزری ہے۔
ایرک مارگولس کی نئی کتاب میں امریکہ کی خارجہ پالیسی کے حوالے سے گفتگو کرنے کے ساتھ اسلامی ممالک میں مغرب کے حوالے سے پائے جانے والے غصے کو ختم اور کم کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے۔
|
|
|