|
کیا اوباما اپنے وعدے پورے کرسکیں گے؟
|
اسد حسن
واشنگٹن ڈسی سی
November 17, 2008
|
|
وائٹ ہاؤس کی طرف جانے والا راستہ اکثرمشکل ہوتا ہے۔ ایک کامیاب صدارتی امیدوارہونا اور کامیاب صدر ہونا،دو مختلف باتیں ہیں۔ واشنگٹن کی سیاست پر قریبی نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاؤس تک پہنچنے اور عوام سے کیے گئے وعدے نبھانے کے لیے کئی گر اور ہنر آنا ضروری ہیں۔
انتخابی مہم کے دوران براک اوباما نے تبدیلی کے وعدے کے ساتھ لاکھوں لوگوں کو متاثر کیا جس کی وجہ سے انہیں انتخابات میں کامیابی ملی۔ سابق صدر بل کلنٹن کے پالیسی ایڈوائزر بل گیلسٹن جو بروکنگز انسٹی ٹیوشن سے بھی وابستہ ہیں کہتے ہیں کہ اہم ترین چیز، جس سے ہر کامیاب مہم جنم لیتی ہے، ایک ایسا پیغام ہے جو سمجھ میں آئے اور جو تحریک بھی دے۔
گیلسٹن کہتے ہیں کہ اوباما کی انتخابی مہم میں صرف ایک مضبوط پیغام ہی نہیں تھا بلکہ وہ یہ بھی جانتے تھے کہ ووٹروں کے خدشات کو کیسے دور کیا جاسکتا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ میرے خیال میں انہوں نے جو سب سے اہم کام کیا وہ تھا ،خود کو امریکی عوام کے سامنے ایک اچھے انسان،مستقل مزاج اور قاعدے کے پابند شخص کے طور پر پیش کرنا۔ یعنی ایک ایسا شخص جس کے سپرد صدارت کا اہم ترین عہدہ کیا جاسکے۔
برائن ڈارلنگ کا تعلق واشنگٹن میں قائم سیاسی طور پر قدامت پسند ایک تحقیقی ادارے ہیری ٹیج فاؤنڈیشن سے ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ جب کوئی امیدوار صدر بن جاتا ہے تو پھر کئی چیزیں اس کے قابو میں نہیں رہتیں۔
وہ کہتےہیں کہ وہ مختلف امور پر بات کرسکیں گے، کانگریس کے سامنے تجاویز رکھ سکتے ہیں لیکن اس کے بعد کافی حد تک معاملات پر ان کا قابو نہیں ہو گا تاوقتکہ قرارداوں کے مسودے ان کےپاس دستخطوں کے لیے واپس نہ آجائیں۔
تو صدر اوباما کانگریس کے ذریعے اپنا ایجنڈا کیسے حاصل کر سکتے ہیں؟
تجزیہ کاروں کے نزدیک ایک رستہ نپے تلے قدموں سے آگے بڑھنا ہے۔
لیون پینٹا،صدر کلنٹن کے دور میں وائٹ ہاوس کے چیف آف سٹاف تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ کلنٹن بہت تیزرفتاری سے آگے بڑھ رہے تھے اور اس سبب انہیں کانگریس کے ہاتھوں نقصان اٹھانا پڑا۔
ان کا کہنا ہے کہ کلنٹن کی فوج میں ہم جنس پرست تھے ، اور یہ بات بہت واضح تھی آپ اتفاق کریں یا نہ کریں۔ یہ ایک غلط مسئلہ تھا جسے شروع میں ہی اٹھا دیا گیاتھا۔
وہ کہتے ہیں کہ اوباما ایک صدر کی حیثیت سے امریکہ کی خارجہ پالیسی کو دیکھیں گے۔ انتخابی مہم کے دوران انہوں نے کہا کہ وہ ایران کے صدر محمود احمدی نژاد سے ملاقات کرنا چاہیں گے۔
ایران اور اس کے جوہری پروگرام کے بارے میں فرانس کے وزیر خارجہ برنارڈ کشنر کہہ چکے ہیں کہ ایران کے ساتھ بات کرنے کا کوئی بھی فیصلہ بڑے آرام کے ساتھ کیا جا نا چاہیے۔ تاہم وہ پرامید بھی تھے۔
مسٹر اوباما آئندہ 20جنوری کو امریکہ کے 44 ویں صدر بن جائیں گے۔
|
|
|