|
امریکی میڈیا کے ہفتے بھر کی خبروں کا جائزہ
|
تابندہ نعیم
واشنگٹن ڈی سی
January 8, 2009
|
|
![A wounded Palestinian boy is treated at the Shifa Hospital in Gaza City, after an Israeli missile strike, 05 Jan 2009 A wounded Palestinian boy is treated at the Shifa Hospital in Gaza City, after an Israeli missile strike, 05 Jan 2009](https://webarchive.library.unt.edu/eot2008/20090109204728im_/http://www.voanews.com/urdu/images/ap_israel_offensive_gaza_victim_05jan09_190.jpg) | غزہ کی لڑائی کا ایک معصوم شکار
| اخبارات کے صفحہ اول پر آنے والے واقعات کل کی تاریخ کہلاتے ہیں۔ ممکن ہے تاریخ کی کتابوں میں آج کے واقعات کا اندراج ویسے نہ ہو جیسا کہ آج کے صفحہ اول پر ہے مگر اخبار ات کے فرنٹ پیج کی حیثیت تاریخ کے پہلے خام مسودے کےطور پر ہمیشہ برقرار رہتی ہے۔ امریکی اخبارات اس ہفتے کیا لکھ رہے ہیں ؟کون سے موضوعات ہیں جو اس ہفتے امریکی میڈیا کی توجہ حاصل کرتے رہے۔ آئیے جائزہ لیتے ہیں۔
سال کےاختتام پر جب امریکہ سمیت مغربی دنیا کرسمس اور نیو ائیر کی چھٹیوں کا لطف اٹھارہی تھی ، مشرق وسطیٰ کا خطہ ایک بار پھر آگ اور بارود کی لپیٹ میں آگیا۔ یہی موضوع اس ہفتے کے امریکی اخبارات میں بھی چھایا نظر آرہا ہے۔ کیا ہیلری کلنٹن مشرق وسطی کے لئے ثالث کا کردار ادا کر سکیں گی ؟ اوباما خاندان کی واشنگٹن آمداور شہریوں کا جوش و خروش ، الینوئے کے گورنر کی جانب سے سینیٹ میں اوباما کے جانشینی کا قضیہ ، سی آئی اے کے نئے سربراہ کے لئے لیون پنیتا کی نامزدگی ، سی این این کے ڈاکٹر سنجے گپتا کو امریکہ کا سرجن جنرل بنانے پر غور ، رخصت ہونےو الی خاتون اول لارا بش کی اپنی یادداشتیں لکھنے پر آمادگی، ایک مسلمان خاندان کو سیکیورٹی رسک قرار دے کر امریکی ائیرلائن کی فلائٹ سے اتاراجانا ، اداکار جان ٹریوولٹا کے سولہ سالہ بیٹے کی موت ،اور لاس ویگاس میں موٹر سائیکل کے خطرناک کرتب بھی اس ہفتے امریکی میڈیا کی توجہ اپنی جانب کھینچتے رہے ،مگر سب سے پہلے خطہ مشرق وسطی کا جو کئی دنوں سے ایک ایسی جنگ کی لپیٹ میں ہے جس کے ایک فریق کے جانی نقصان کے اندازہ سینکڑوں اور دوسرے کا ابھی دس سے کم ہے۔
نیوز ویک نے اس ہفتے مشرق وسطی کی صورتحال کو اپنے سرورق پر جگہ دی ہے اور لکھا ہے کہ یہودیوں کی تاریخ نے انہیں اپنی بقا کی جنگ لڑنا سکھایا ہے مگر غزہ میں جاری آپریشن اسرائیل کی تشویش کم کرنے یا سیکیورٹی ضروریات کے مستقل حل میں مددگار نہیں ہوگا۔ مضمون نگار کے مطابق اسرائیل کی تشویش میں اضافے کی وجہ یہ ہے کہ نئے امریکی صدر اسرائیل امریکہ ایکسکلوسو تعلقات کو اہمیت تو دیں گے مگر امریکہ کے صرف اسرائیل سے خصوصی تعلقات کے دن شائد گزر چکے ہیں۔ اگر براک اوباما مشرق وسطی میں امن کے لئے مخلص ہیں تو انہیں کچھ سخت فیصلے کرنے ہونگے جن میں مسئلے کے تمام فریقوں کی بات سنا جانا اور اسرائیل کے رویے پر غور کرنا ضروری ہے جو امریکہ کی شہ پر حماس کو سزا دینے کی آڑ میں غزہ کی پندرہ لاکھ آبادی کو سزا دے رہا ہے۔ اکتیس دسمبر کے لاس اینجلس ٹائمز کے مطابق بش انتطامیہ اسرائیل کے لئے محفوظ راستے کی خواہشمند ہے مگر تنازع کو شروع ہوئے تیرہ دن گزرنے کے باجود امریکہ کے نو منتخب صدر خاموش ہیں۔ اس خاموشی سے امریکی اخبارات اور نیوز چینلز اپنی اپنی مرضی کے معنی اخذ کر رہے ہیں۔
واشنگٹن پوسٹ نے پانچ جنوری کو نیوز ویک کے ایڈیٹر فرید زکریا کا کالم شائع کیا ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ دوسرے ملکوں کے ساتھ معاملات طے کرنے میں امریکہ غلطی یہ کرتا ہے کہ سیاسی استحکام کو آسان سمجھ لیتا ہے۔ عراق اور افغانستان میں ہم نے حکومتیں تبدیل کیں کیونکہ ہمیں یقین تھا کہ غیر ملکی امداد ،انتخابات اور امریکی علم سے ہم ایک جدید قوم تیار کر لیں گے لیکن ہم یہ بھول گئے کہ وزیرستان کے انتہا پسندوں سے ایڈز کی وبا اور صومالیہ کے قذاقوں تک ،دنیا کے بڑے مسائل ان حکومتوں کی وجہ سے انتہا کو پہنچے جنہیں اپنے ملک اور عوام پر حقیقی اختیار حاصل نہیں۔ فرید ذکریا کے اس آرٹیکل میں ذکر ہے طالبان اور وزیرستان کا اور اس آرٹیکل کے انٹرنیٹ ورژن پر ایک ای میل پرویز اے کے کی موجود ہے ،جو لکھتے ہیں کہ جب بات خواتین اور بیرونی دنیا سے تعلقات کی ہو تو پشتون روایات کی پیروی کرتے ہیں اور ان کے معاشرے میں اب بھی پشتون ولی کوڈ زیادہ طاقتور ہے۔ وہاں امن اور جمہوریت لانے کی کوشش تب ہی کامیاب ہو گی جب اسے پشتون روایات میں ہم آہنگ کر کے پیش کیا جائے گا۔
پانچ جنوری کے واشنگٹن ٹائمز نے اپنے فرنٹ پیج پر سوات کے ایک گرلز سکول کی تصویرکے ساتھ پندرہ جنوری سے لڑکیوں کے سکول بند کئے جانے پر رپورٹ شائع کی ہے جس کے مطابق پاکستان کا سوئیٹزر لینڈ کہلانے والی وادی میں تین سال پہلے ایک لاکھ بیس ہزار لڑکیاں سکول کالج جاتی تھیں مگر اب تعلیمی اداروں میں داخل لڑکیوں کی تعداد صرف چالیس ہزار ہے۔ اخبار نے سوات کے محکمہ تعلیم کےایک عہدیدار کے حوالے سے لکھا ہے کہ 2006 اور 2007 کے دوران 30 فیصد لڑکیاںسکول چھوڑ چکی ہیں۔
پانچ جنوری کوجب سوات کے گرلز سکولوں کے بارے میں واشنگٹن ٹائمز کی سٹوری شائع ہوئی۔ امریکہ کے نومنتخب صدر کی بیٹیاں ساشا اور ملیا واشنگٹن میں پہلے دن اپنے نئے سکول جا رہی تھیں اور واشنگٹن کے ہے ایڈمز ہوٹل کے سیکیورٹی زون کے باہر میڈیا کا ہجوم اوباما گرلز کی ایک جھلک دیکھنے کے لئے بے قابو ہو رہا تھا۔ واشنگٹن پوسٹ کے مطابق امریکی صدور کے بچوں کی پرائیویسی ہمیشہ بڑا مسئلہ رہی ہے مگر سکول کے بچوں کے پاس کیمرے والے موبائل فون اور فیس بک پیجز اوباما خاندان کے لئے کسی بھی وقت مسئلہ بن سکتے ہیں۔
براک اوباما کے لئے امریکہ کے اندر بھی چیلنجز کی کمی نہیں۔ معیشت کو بحران سے نکالنے کا محاذ مضبوط کیا تھا کہ وزارت تجارت کے لئے نامزد کردہ بل رچرڈ سن نے عہدہ قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ گورنر بلیگوئے وچ کے اوباما کی سینٹ نشست فروخت کرنے کا سکینڈل اپنے انجام کو پہنچا نہیں کہ انہوں نے رولینڈ برس کو اسی سیٹ کے لئے نامزد کر کے یہ اعلان کردیا کہ انہیں کسی کا ڈر نہیں۔ الینوئے کی ڈرامائی سیاست میں بے داغ ماضی والے ا71 سالہ سابق اٹارنی جنرل رولینڈ بورس امریکی سینیٹ کے پہلے سیاہ فام سینیٹر کی سیٹ سنبھالنے واشنگٹن پہنچ گئے مگر بورس کو کانگریس میں نئے امریکی سینیٹرز کی تقریب حلف برداری میں شرکت کی اجازت نہ ملنے پر واپس جانا پڑا۔ واشنگٹن پوسٹ نے اسے واقعے کو وائلڈ پیس آف پولیٹیکل تھئیٹر قرار دیا ہے۔
امریکی معیشت کی خراب صورت حال طالب عملوں کی مشکلات میں اضافہ کر رہی ہے۔ نیویارک ٹائمز کی یکم جنوری کی سٹوری کے مطابق ایک امریکی بینک نے مشی گن یونیورسٹی سے چودہ لاکھ ڈالر کا سات سال کا معاہدہ کر رکھا ہے ،جس کے تحت یونیورسٹی اپنے تمام طلباء کے نام پتے بینک کو فراہم کرتی ہے اور بینک یونیورسٹی کے لوگو والے کریڈٹ کارڈزجتنے زیادہ طالب علموں کو جاری کرتا ہے ،یونیورسٹی کو اتنی ہی رقم ملتی ہے۔ امریکہ کی کئی یونیورسٹیوں کے طلباء کچھ عرصے سے کریڈٹ کارڈز کے ذریعے بھاری قرضوں کے جال میں پھنسنے کی شکایت کر رہے ہیں۔
نیویارک ٹائمز ہی کی ایک سٹوری کے مطابق امریکی ریاست نواڈا کے بیٹل ماونٹین نامی علاقے میں خراب معیشت کے اثرا ت بالکل نہیں پہنچے۔ نواڈا کے کئی علاقوں میں سونے کی کانیں ہیں۔ جن سے سونا نکالنے کا کام صبح شام جاری رہتا ہے۔ کانوں میں کام کرنےو الے مزدور سالانہ کم سے کم ساٹھ ہزار ڈالر کماتے ہیں۔ بڑی مائن کمپنیوں کو ہر وقت ہنرمند کارکنوں کی کمی کا سامنا رہتا ہے۔ مگر کام اتنا اچھا چل رہا ہے کہ مائن کمپنیز نے 2009 میں نواڈا کے بجٹ کا خسارہ کم کرنے کے لئے 2 کروڑ 80 لاکھ ڈالر ٹیکس قبل از وقت ادا کرنے کی ذمہ داری لی ہے۔
سکاٹ فٹز جیرالڈ کے لکھے ناول کیورئیس کیس آف بینجمن بٹن پر مبنی فلم نے اکیڈمی ایوارڈز کے لئے نامزد پروڈکشنز میں تیسرا نمبر حاصل کیا ہے۔ ورنہ واشنگٹن پوسٹ کہتا ہے کہ اکیڈمی ایورڈ ز کی جیوری معیاری فلموں کو ہمیشہ نظر انداز ہی کرتی ہے۔
|
|
|