Urdu ▪ وائس آف امریکہ غیر جانبدار خبریں | دلچسپ معلومات

VOANews.com


No Articles Found
45 زبانوں میں خبریں
Editorials
افغانستان میں طالبان سےآزادی کی پانچویں سالگرہ
November 14, 2006

کابل میں افغانستان کے لوگوں نے طالبان سے آزادی حاصل کرنے کی پانچویں سالگرہ منائی۔ 13 نومبر،
Soldier of Afghan National Army stand outside the Pol-e-charki Prison in Kabul, Afghanistan, Monday, Feb. 27, 2006
2001ءکو شمالی اتحاد کی فوجوں نے طالبان اور ان کے القاعدہ کے اتحادیوں کو افغانستان کے دارالحکومت سے نکال دیاتھا۔

 

 کابل میں رہنے والی نسرین ہاشمی جو چار بچوں کی ماں ہیں کہتی ہیں کہ مجھے ایسا لگتا ہے جیسے نئی زندگی ملی ہو۔ ہم سب اپنے گھروں میں قید ہو کر رہ گئے تھے۔ہم کینیڈا میں رہنے والے اپنے بھائی کی مالی امداد پر زندہ تھے۔

 

کابل کے بس ڈرائیور محمد سلیم کہتے ہیں کہ میں طالبان کے دور میں بھی یہی بس چلاتا تھا۔اُس زمانے میں یہ آدھی خالی ہوتی تھی اور اس میں صرف ڈاڑھی اور پگڑی والے، شلوار قمیض میں ملبوس مسافر ہوتے تھے ۔آج کل مسافروں میں کم از کم ایک چوتھائی کابل یونیورسٹی میں پڑھنے والی طالبات ہوتی ہیں۔ مسٹر سلیم نے مزید کہا کہ مسائل تو اب بھی ہزاروں ہیں، لیکن اب کم از کم مستقبل کے لیے امید تو ہے۔

 

افغانستان کے صدر حامد کرزئی کہتے ہیں کہ افغانستان کے لوگوں نے طالبان کے دورِ حکومت میں بہت تکلیفیں اٹھائیں۔

 

’’یہ انتہا پسند طاقتیں برسوں سے افغانستان کے لوگوں کو ہلاک کر رہی تھیں، اسکول بند کر رہی تھیں، مسجدیں جلا رہی تھیں، باغات کو اجاڑ رہی تھیں، اور لوگوں کو غربت اور مصائب میں دھکیل رہی تھیں۔‘‘

 

صدر جارج ڈبلیو بُش نے کہا ہے کہ طالبان کی حکومت کا تختہ الٹے جانے کے بعد افغانستان نے شاندار ترقی کی ہے:

 

’’افغان لیڈروں نے عبوری حکومت کا انتخاب کیا۔ انہوں نے جمہوری آئین تحریر کیا اور اسے منظور کیا۔انھوں نے نیا صدر چننے کے لیے انتخابات کرائے اور انھوں نے نئی پارلیمینٹ میں اپنی نمائندگی کے لیے لیڈروں کا انتخاب کیا۔

 

’’ ان پارلیمانی انتخابات میں ساٹھ لاکھ سے زیادہ افغانوں نے دہشت گردوں کی دھمکیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ووٹ ڈالے۔انھوں نے واضح کر دیا کہ وہ آزاد معاشرے میں رہنا چاہتے ہیں۔‘‘

 

صدر بُش نے یہ بھی کہا ہے کہ طالبان اور دوسرے انتہا پسند، افغانستان میں جو کچھ دیکھ رہے ہیں وہ انہیں پسند نہیں ہے اور وہ اپنی جابرانہ حکومت کی بحالی کے لیے دہشت گردی کی مہم چلا رہے ہیں:

 

’’انسانیت سے نفرت کرنے والے یہ لوگ جانتے ہیں کہ اگر کابل کی حکومت نے ملک کے دور دراز علاقوں میں رہنے والے مقامی افغان باشندوں تک رسائی حاصل کر لی اور ان کی زندگیاں بہتر بنا دیں، تو لوگوں کو افغانستان کی جمہوریت پر اعتماد حاصل ہو جائے گا۔‘‘

 

مسٹر بُش نے کہا ہے کہ ہم اپنے مشترکہ دشمن کو شکست دینے میں، افغانستان کی حکومت کی مدد کرتے رہیں گے۔


E-mail This Article اس صفحے کو ای میل کیجیے
Print This Article قابل چھپائی صفحہ