|
مریخ روور |
ماہرین فلکیات اس نئے دریافت شدہ سیارچے کا مشاہدہ کررہے ہیں جو مریخ کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ 30 جنوری کو مریخ سے ٹکرا سکتا ہے۔
48 میٹر لمبا ایک سیارچہ سرخ سیارے مریخ کی طرف بڑھ رہا ہےجو 30 جنوری کو اس سے ٹکرا سکتا ہے۔امریکی خلائی ادارے ناسا کے ایک سائنس دان اسٹیو چیسلے کہتے ہیں۔ ’’اگر یہ سیارچہ مریخ سے ٹکراتا ہےتو اس سے خارج ہونے والی توانائی تین میگا ٹن بارودی قوت کے برابر ہوسکتی ہے۔‘‘
نیومیکسیکو میں واقع خلائی رسد گاہ کے ماہرین 2007 DW5 کے نام سے منسوب اس سیارچے پر نظر رکھے ہوئے ہیں ۔ آئی لین ریان کہتی ہیں کہ شروع میں سیارچے کی رفتار پر سنجیدگی سے توجہ نہیں دی گئی تھی۔
’’ہم نے اس کے بارے میں اعداد وشمار جمع کیے اوراس بارے میں کچھ زیادہ نہیں سوچا۔‘‘ پھر ناسا نے خلائی رسدگاہ سے رابطہ کیا اور تب سے وہ سیارچے پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔آئی لین کہتی ہیں۔
’’ہمیں دوبجے ای میل ملی اور سات بجے ہماری دوربین سیارچے پر مرکوز تھی۔‘‘
شروع میں ماہرین کا خیال تھا کہ مریخ سے اس چٹانی سیارچے کے ٹکرانے کا امکان 350 میں سے ایک ہے۔ مگرمزید مشاہدے اور مطالعے کے بعد ناسا کی رائے میں یہ امکان 75 میں سے ایک ہے۔ اسٹیو چیسلے کہتے ہیں۔
’’سیارچہ ساڑھے تیرہ کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے مریخ سے ٹکرائے گاجس سے لگ بھگ آدھا میل گہرا گڑھا پڑ سکتا ہے۔‘‘
سیارچے کا حجم تقریباً باسکٹ بال کے میدان کے برابر ہے۔ وہ 45 ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گردش کررہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کے ٹکرانے سے مریخ پر ایک بہت بڑا گڑھا پڑ جائے گا اور اس کے دھماکے کی طاقت ہیروشما پر گرائے جانے والے ایٹم بم سے دو سوگنا سے زیادہ ہوگی۔