نیویارک جیسے تیز رفتار شہر میں قدرت کے نظارے مشکل سے ہی دیکھنے کو ملتے ہیں۔ لیکن اب ایک آرٹسٹ الیوفر ایلی سن نے نیویارک شہر میں پانی کے چار مصنوعی آبشار تیار کرکے سیاحوں کے لئے ایک نئی کشش پیدا کر دی ہے۔
نیویارک کے مشرقی دریا پر تیارکئے گئے یہ چار بلندو بالا آبشار دیکھنے والوں کی تعریف اور تنقید سمیٹنے کے ساتھ ساتھ ایک نئی بحث کا موضوع بھی بنے ہوئے ہیں۔ اور یہی مقصد تھا انہیں تیار کرنے والے آرٹسٹ کا، جس کے خواب کو تعبیر دینے میں مدد کی ایک غیر منافع بخش ادارے پبلک آرٹ فنڈ نے۔
ریچل سٹینر اس فنڈ کی ڈائریکٹر ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ نیویارک ایسا شہر ہے جو ثقافت کو بے حد اہمیت دیتا ہے۔ اور پبلک آرٹ فنڈ گزشتہ تیس سال سےآرٹسٹوں کے فنی نمونے سڑکوں ،بسوں ،اور ٹرینوں میں سجا رہا ہے۔
ان آبشاروں کی تیاری میں مین ہٹن کے روایتی طرز تعمیر کو بھی ملحوظ رکھا گیا ہے۔ سب سے اونچا آبشار نیویارک کے مشرقی دریا سے 36میٹر بلند ہے اور ایک منٹ میں دریا کا 132ہزار لٹر پانی اوپر لے جاتا اور اسے دریامیں دوبارہ گرا دیتا ہے۔ اس طرح پانی بالکل ضائع نہیں ہوتا۔ اور قدرتی ماحول کو بھی کوئی خظرہ لاحق نہیں ہوتا
ریچل سٹینر کا کہنا ہے کہ ہماری پوری کوشش تھی کہ اس کی تعمیر اس انداز سے ہو کہ ماحول کو کوئی نقصان نہ پہنچے۔ ہم نے کوشش کی کہ مچھلیوں اور دریا کی دیگر حیات بھی محفوظ رہیں۔
آبشاروں کی تیاری کے لئے نیو یارک کی چار بے حد ڈرامائی جگہوں کا انتخاب کیا گیا۔ جن میں نیو یارک کا مشہور بروکلین برج بھی شامل ہے۔ اور اس پورے منصوبے پر پندرہ ملین ڈالرز لاگت آئی ہے۔ لیکن نیو یارک کی انتظامیہ کو امید ہے کہ ان آبشاروں کی مدد سے نیویارک شہر کی سیاحت کی آمدنی میں 55ملین ڈالرز کا اضافہ ہوگا۔ اس پراجیکٹ کو اس کے سائز اور اچھوتے پن کی وجہ سے پہلے ہی کافی توجہ مل رہی ہے۔ سیاح مغربی امریکی ریاست کیلی فورنیا تک سے اسے دیکھنے آرہے ہیں۔
جب کوئی اپنے معاشرے کو کچھ واپس لوٹانا چاہتا ہے تو اس کی ضرور حوصلہ افزائی کی جانی چاہئے۔ کس طرح لوگ اپنے تخلیقی جوہر اور روایتی انداز کے امتزاج سے کوئی شاہکار تیار کرتے ہیں اس کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہئے۔
نیو یارک شہر کی یہ آبشاریں میں ہٹن کے کئی مقامات سے دیکھی جا سکتی ہیں۔ لیکن زیادہ تر سیاح انہیں کشتی میں بیٹھ کر زیادہ قریب سے دیکھنا پسند کرتے ہیں،تاکہ پانی کی پھوار بھی محسوس کر سکیں۔ آبشاروں کی یہ نمائش اکتوبر تک جاری رہے گی۔