ڈیموکریٹک پارٹی کے نامزد صدارتی امید وار براک اوباما کی وائٹ ہاوس کے لیے ایک طویل عرصے تک قائم رہنے والی برتری اب ختم ہو گئی ہے۔ نئے اعدادوشمار ووٹروں کے حلقوں میں ری پبلیکن امیدوار جان مک کین کوڈیموکریٹک امیدوار اوباما کے برابر دکھا رہے ہیں بعض علاقوں میں انہیں اپنے حریف پر برتری حاصل ہے۔ یہ تبدیلی اس وقت آئی جب جان مک کین نے امریکی سیاست کے ایک نئے چہرے اورااسکا کی گورنر سیرا پیلن کو اپنی نائب صدر کے لیے منتخب کیا۔
عوامی رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق ریپبلکن پارٹی کے امیدوار جان مک کین اس طویل برتری کو ختم کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں جو براک اوباما کو ان پر حاصل تھی۔
ملکی میڈیا کی طرف سے کئے جانے والے جائزوں میں مک کین کی مقبولیت اوباما کے مساوی اور کچھ میں ان سے زیادہ ہے۔ اور ایک پول کے مطابق ایک دم 20 پوانٹس حاصل کرنے کی بڑی وجہ سفید فام خواتین کا مک کین کی مہم میں دلچسپی ہے۔ اس کی ایک اہم وجہ جان مک کین کی جانب سے الاسکا کی گورنر سیرا پیلن کو اپنی نائب کے طور پر منتخب کرنا ہے۔ اس تبدیلی نے انتخابی مہم کو ایک بار بھر بہت دلچسپ بنا دیا ہے۔ ڈیوڈ پال پولیٹیکو ڈاٹ کام میں تجزیہ کار ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ ریپبلیکنز کی مہم میں اب وہ جوش و جزبہ آگیا ہے جو پورے 2008 میں نہیں تھا۔
مکین اور پیلن نے کانگریس کے فنڈز میں کمی لانے کی بات کر کے عوام کی ایک اور خواہش پر پورا اترنے کا اشارہ دے دیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ اگر وہ جیت گئے تو حکومت کے غیر ضروری اخراجات کو کم کرنا ان کی بنیادی ترجیحات میں ہو گا۔
جان مک کین اور پیلن، سینیٹر اوباما پر یہ الزام لگا رہے ہیں کہ انہوں نے سینٹ میں ہوتے ہوئے اپنی ریاست کے لیے تقریبا ایک ارب ڈالرز کی غیر ضروری رقم لی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جب سیرا پیلن الاسکا کے قصبے وسیلا کی میئر تھیں تو اتفاق سے انہوں نے 6,700 افراد کی آبادی پر مشتمل قصبے کے لیے واشنگٹن سے دو کروڑ ستر لاکھ ڈالرز کا مطالبہ کیا تھا۔
حکومتی سطح پر غیر ضروری اخراجات میں کمی لانے کی بات انتخابی مہم میں ریپبلکنز اور ڈیموکریٹس دونوں کے لیے بہت اہم ہو چکی ہے اور دونوں پارٹیاں تبدیلی لانے کے دعوں کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے پر شدید تنقید بھی کر رہی ہیں۔
پیر کے روز وال سٹریٹ کی بڑی خبر لیہمن برادرز کے دیوالیہ ہونے اور میرل لینچ کو بینک آف امریکہ کی طرف سے خریدے جانے پر دونوں امیدواروں نے کہا کہ وہ عوام کی سرمایہ کاری کو محفوظ بنانے کے لیے بہتر حکمتِ عملی لائیں گے۔ یاد رہے کہ ملک کی گرتی ہوئی معیشت کو سنبھالا دینے کے لیےجان مک کین ٹیکسز کو کم کر کے نئی ملازمتیں لانے اور ملک کے اندر ڈرلنگ کی بات کر کے پیٹرول کی قیمتیں کم کرنے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ جبکہ اوباما کی انتخابی مہم سیرا پیلن اور جان مک کین کے بارے میں کہتی ہے کہ یہ صدر بش کی معاشی پالیسیز کو جاری رکھیں گے۔
اب سے ٹھیک سات ہفتے بعد 4 نومبر کو انتخابات ہو نے ہیں۔ ایڈورٹائزنگ انڈسٹری کی جانب سے شائع کر دہ ایک رپورٹ کے مطابق عوامی جائزوں میں مکین اور اوباما کے برابر ہو نے کی وجہ سے ٹیلیوژن اور انٹرنیٹ کے اشتہاروں پر خرچ کی جانے والی رقم گزشتہ انتخابات کی مہم سے دوگنی ہو چکی ہے۔